LOH E AYYAM /لوح ایام
Material type:
- 891.4393 MUK
Item type | Current library | Call number | Status | Notes | Barcode | |
---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
NUST/MCE Iqbal Library | 891.4393 MUK (Browse shelf(Opens below)) | Available | Donated by DG Engr | 54219 |
مختار مسعود آر سی ڈی کے سیکریٹری جنرل تھے، تہران میں قیام تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایران اپنی تاریخ کے ایک بڑے انقلاب سے گزر رہا تھا۔ حالات بہت پرآشوب تھے۔ دفتر میں ملاقاتی بہت کم آتے ، ایسے میں ایک دن انہیں بتایا گیا کہ مینو بھنڈارا ملاقات کے لیے آئے ہیں۔ مینوکے والدین سے مختار مسعود کی کچھ شناسائی تھی، وہ انہیں لینے کے لیے دفتر کے دروازے تک گئے۔ مینو بھنڈارا ایک کامیاب تاجر اور کارخانہ دار تھے، کاروبار کے سلسلے میں تہران آئے ہوئے تھے۔ اپنی کتاب ’’لوح ایام‘‘ میں جو درحقیقت انقلاب اسلامی ایران کی آنکھوں دیکھی کہانی ہے، مختار مسعود لکھتے ہیں: ’’بھنڈارا نے کہا، میں پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت کے فروغ اور پاکستان کی برآمد میں اضافے کی ایک اہم تجویز لے کر آیا ہوں۔ اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے آر سی ڈی کے تعاون کی ضرورت ہوگی۔ کچھ عرصے سے میں اپنے کارخانہ شراب کی بنی ہوئی بیئر ایران برآمد کر رہا ہوں۔ سڑک کے راستے بھیجتا ہوں اور مشہد میں فروخت کرتا ہوں۔ اس علاقے کے لوگوں کو اس بیئر کا ذائقہ پسند آیا اس لیے کھپت میں بہت اضافہ ہوگیا۔ ولایتی شراب بیچنے اور مقامی آب جو بنانیوالوں کو تشویش ہوئی۔ دونوں نے مل کر وزارت بازرگانی سے کسٹم ڈیوٹی میں تبدیل کرادی ہے تاکہ میرے کارخانے کا مال آنا بند ہوجائے۔ پہلے کسٹم ڈیوٹی قیمت پر لگتی تھی، اب وزن پر لگائی جاتی ہے۔ بیئر شیشے کی بوتل میں بھری جاتی ہے جب کہ ولایتی اور ایرانی بیئر ٹین کے ہلکے پھلکے ڈبے میں بند ہوتی ہے۔ شراب کا وزن ایک ہوتا ہے مگر ظرف کے وزن کے فرق کی وجہ سے ہماری شراب پر دگنا چوگنا محصول پڑجاتا ہے۔ جب سے یہ نیا قاعدہ رائج ہوا ہے پاکستان سے ایران کے لیے بیئر کی برآمد بند ہوگئی ہے۔ ایران کی وزارت بازرگانی سے قاعدہ میں یہ تبدیلی کرانی ہے کہ کسٹم ڈیوٹی میں ظرف کے وزن کی کٹوتی دی جائے، محصول خالص شراب پر لیا جائے۔ یہ بڑا اہم اور ضروری کام ہے۔ پاکستان کی برآمدات اور زرمبادلہ میں اضافے کا مسئلہ ہے۔ آپ تہران آنے سے پہلے پاکستان کی وزارت تجارت کے سیکریٹری تھے اس لیے ایران کی وزارت بازرگانی میں آپ کے تعلقات سے کام چل سکتا ہے۔ شنید تو یہی ہے‘‘۔ مختار مسعود یہ سن کر حیران رہ گئے۔ بھنڈارا سے کہنے لگے: ’’آپ نے دو باتوں پر غور کیاہ
There are no comments on this title.